زیارت عاشورا
سند کے اعتبار سے طولِ تاریخ میں تمام امامیہ بزرگان نے اسے صیح و سند کرار دیا ہے اور اسے امام باقر ع سے ان کے صحابی جنابِ علقمہ سے نقل کیا ہے۔
ثواب بزبانِ معصوم
امام جعفر صادق ع اپنے صحابی صفوان سے فرماتے ہیں کہ جو شخص زیارت امام حسین ع ان الفاظ کے ساتھ (عاشورا اور باقی دنوں میں بھی) کرے گا تو اسکی زیارت قبول ہو جاۓ گی
اسکی جو بھی حاجت ہے ہو پوری ہو گی
اسکو جنت کی ضمانت دے دو اور وہ مقامِ شفاعت تک پہنچے گا
اسکو حقِ شفاعت مل جاۓ گا (یعنی وہ دوسروں کی شفاعت کر سکے گا)
مختصراً وہ شخص دنیا و آخرت کی ہر مشکل سے چھٹکارا پا جاۓ گا۔
پیغام
اس تحریر کا اصل مقصد ان پیغامات کی طرف متوجہ ہونا ہے جن کا ذکر معصوم نے اس زیارت میں فرمایا، کربلا سے یا آثارِ کربلا سے صرف حاجات کے پورا ہونے یا ثواب کی غرض سے منسلک ہونا نہایت کم پہ راضی ہونے جیسا ہے۔
کربلا اور بالخصوص زیارتِ عاشور میں جن مطالب کی طرف امام ع ہمیں صدا دے رہیں ہیں اگر ہم ان مطالب کی طرف متوجہ نہیں تو گویا ہم کربلا کو اپنانے کو تیار نہیں اور صرف کربلا کو منانا کبھی بھی کربلائی نہیں بنا سکتا (شاید یہی وجہ ہو کہ ہم آج بھی عزاداری کی رسومات پر لڑ رہیں ہیں اور اصل پیغامِ عزاداری سے دور ہو رہے ہیں)
پیغاماتِ زیارتِ عاشورا
دو گروہوں کا تعارف: پہلے القابات اور نسبتوں کے ساتھ اور پھر نام لے لے کر دو گروہوں (حق و باطل ) کا ذکر کیا
ایسے گروہ پر تبرا کیا جنہوں نے یوم عاشور کو بابرکت دن جانا یعنی شہادت حسین ع کے اسباب فراہم کرنے والے، اس پر راضی ہونے والے اور پھر اس دن کو بابرکت قرار دینے والوں پر لعن کی
جیسا کہ زیارتِ عاشور صیح و سند ہے اور امام سے نقل کی گئی ہے تو اس کا ایک اہم پیغام ان واقعات کی طرف متوجہ ہونا ہے جن کی طرف اشارہ کیا گیا اور ایک خاص گروہ کو خدا کی ناراض و غضب ناک ہونے کا موجب بتایا گیا یعنی
1
معرفتِ اولیا کا سوال اور وقت کے امام کے ساتھ مل کر ظالموں سے نبردآزما ہونے کی دعا یعنی خود کو نصرتِ امام ع کے لیے آمادہ کرنا ( اس آمادگی میں سب سے بڑی رکاوٹ گناہوں کا عادی اڈیکٹ ہونا ہے)
2
اپنی زندگی کو ایسا بنانے کی کوشش کرنا کہ وہ حیاتِ محمد و آل محمد ع کی عکاسی کرے اور اسی طرح بہترین موت کو انہی کے راستے پر قرار دینا
3
جنہوں نے آل محمد کو ان کے مقام سے ہٹایا، ان کا حق غصب کیا ان سے بیزاری یعنی انکی روش کو اپنی عملی زندگی سے دور کرنا کہ ہم کسی کا حق غصب نا کریں، باطل کا ساتھ نا دیں، مظلوم کے لیے آواز حق بلند کریں نہیں تو اس گروہ میں سے نا ہو جائیں جنہوں نے قتلِ حسین ع پر غیر جانبداری دیکھائی اور لعنت کے حقدار بنے۔
سلام ہو آپ پر اے اباعبداللہ اور ان کی ارواح پر جو آپ کی بارگاہ میں نازل ہوئی ہیں۔ آپ پر میرا سلام ہمیشہ جب تک میں زندہ رہوں اور شب و روز باقی رہیں۔ اللہ اس زیارت کو آخری نہ قرار دے۔ سلام ہو حسینؑ پراور علیؑ بن حسینؑ پر اور اولاد حسینؑ پر اور اصحاب حسینؑ پر۔
اس زیارت کے بہت سے الہی پیغامات ہیں اس تحریر کا مقصد زیارتِ عاشورہ کی طرف متوجہ کرنا تھا۔ ان ایام میں ترجمہ کے ساتھ زیارتِ عاشورہ کو پڑھنے کی کوشش کریں اور اپنے اپنے علاقوں میں علما سے زیارتِ عاشورہ کے مطالب بیان کرنے کی گزارش کریں۔